منہاج القرآن ویمن لیگ بارسلونا نے پا کستانی کمیونٹی کے لیے 29 نومبر 2009 کو عیدالاضحی کا خصوصی پروگرام منعقد کیا۔ اس پروگرام کا مقصد سپین میں مقیم پاکستانیوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ صحت مند تفریح مہیا کرنا تھا۔ اس سلسلہ میں منہاج القرآن انٹرنیشنل سپین وقتا فوقتا ایسے پروگرامز کا انعقاد کرتی رہتی ہے، جس میں 15 روزہ تربیتی نشست کے علاوہ ہفتہ وار حلقہء درود اور سہ ماہی شب داری، عیدین، محرم الحرام اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خصوصی اجتماعات بھی شامل ہیں۔ منہاج اسلامک سنٹر بارسلونا میں ہونے والے اس پروقار پروگرام میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ عید کے تہوار کی مناسبت سے بچوں نے بہت ہی خوبصورت لباس پہن رکھے تھے۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز کمسن قاری محمد صہیب قادری کی تلاوت سے ہوا۔ محترمہ نجمہ نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کی جبکہ محترمہ نازیہ اور بچوں نے مل کر قصیدہ بردہ شریف پیش کیا۔

 

 

پروگرام میں پاکستانیوں کے علاوہ سپینش خواتین نے بھی شرکت کی۔ جن کو مقامی زبان میں خوش آمدید کہا گیا۔ نائب ناظمہ نشر و اشاعت محترمہ ادیبہ نے ہسپانوی زبان میں عیدالاضحیٰ کا پس منظر اور اہمیت واضح کی۔ اس کے بعد مقامی شرکاء کو اظہار خیال کی دعوت دی گئی۔ جس پر ایک سپینش خاتون نےتمام حاضرین کو عید کی مبارک باد پیش کی اور معاشرے میں باہمی رواداری اور امن کے فروغ کی کاوشوں پر منہاج القران ویمن لیگ کی کوششوں کو سراہا۔ حاضرین کی معلومات کے لیے حج اور عیدلاضحیٰ کے متعلق سوالات پوچھے گئے اور درست جوابات دینے والوں میں انعامات تقسیم کیے گئے۔ اس موقع پر بچوں اور خواتین کی دلچسپی کے لیے مختلف گیمز کا بھی اہتمام کیا گیا۔

 

 

 

 

منہاج القرآن ویمن لیگ بارسلونا کی ناظمہ محترمہ ظل ہما نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عیدلاضحیٰ پر جانور قربان کرنا ایک علامتی فعل ہے اور قربانی کی اصل روح اس میں پوشیدہ فلسفہء ایثار ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایثار اور قربانی کے تصور کو عیدلاضحیٰ تک محدود کرنے کی بجائے اگر ہم اپنی زندگی میں ہمہ وقت اپنا لیں تو اس سے ہمیں اپنے نفس اور شیطان کے وسوسوں سےمقابلےمیں بے پناہ قوت ملے گی۔

 

 

 

پروگرام کا سب سے دلچسپ حصہ "پردہ" کے موضوع پر مشتمل ایک مقالمہ تھا۔ جس کے ابتدائی حصہ میں ایک مختصر ڈرامہ پیش کیا گیا جس میں مزاحیہ انداز میں نام نہاد ماڈرن خواتین کو پردہ سے بے زار اور مغربی معاشرہ کی اندا دھند تقلید کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ بعد ازاں تعلیمی اداروں اور ملازمت سے وابسطہ مختلف خواتین نے پردہ سے متعلق اہم سوالات پر ڈسکشن کی۔

 

بارسلونا میں بزنس مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کرنے والی محترمہ انبرین نے اپنا ذاتی تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اسکول اور کالجز میں سکارف کے ساتھ جانا جتنا مشکل نظر آتا ہے حقیقت میں اتنا مشکل نہیں۔ اگر انسان باصلاحیت اور بااعتماد ہو تو پردہ اس کی ترقی میں ہرگز رکاوٹ نہیں بنتا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پردہ کرنا قدامت پسندی ہرگز نہیں بلکہ بے لباسی قدامت پسندی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لباس تو تہذیب اور جدت کی نشانی ہے۔ ایک مسلمان خاتون ماحول اور موسم کے مطابق مختلف لباس پہن سکتی ہے۔ محترمہ آمنہ نے کہا کہ حیاء مسلمان خاتون کی نمایاں وصف اور پہچان ہے۔ اس سے دوری پورے معاشرے میں اخلاقی بگاڑ اور گناہوں کی کثرت کا سبب بنتی ہے۔ پروگرام کے اختتام پر بارگاہ رسالت میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا گیا۔ پروگرام کا باقاعدہ اختتام محترمہ صفیہ کی دعا سے ہوا۔

رپورٹ : ظلِ ہما، صفیہ شبیر۔